صحیح بخاری:
جلد اول:حدیث نمبر 8
حدیث متواتر حدیث مرفوع مکررات 48 متفق علیہ 3
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ
الْجُعْفِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا
سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ
الْإِيمَانُ بِضْعٌ وَسِتُّونَ شُعْبَةً وَالْحَيَائُ شُعْبَةٌ مِنْ الْإِيمَانِ
ترجمہ:
عبداللہ بن محمد جعفی،
ابوعامر عقدی، سلیمان بن بلال، عبداللہ بن دینار، ابوصالح، ابوہریرہ ؓ نبی کریم ﷺ
سے نقل کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا ایمان کی ساٹھ سے کچھ اوپر شاخیں ہیں اور حیاء
(بھی) ایمان کی شاخوں میں سے ایک شاخ ہے۔
مکررات
صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 8
عبداللہ بن
محمد جعفی، ابوعامر عقدی، سلیمان بن بلال، عبداللہ بن دینار، ابوصالح، ابوہریرہ ؓ نبی
کریم ﷺ سے نقل کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا ایمان کی ساٹھ سے کچھ اوپر شاخیں ہیں
اور حیاء (بھی) ایمان کی شاخوں میں سے ایک شاخ ہے۔
________________________________
صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 155
عبیداللہ
بن سعید، عبد بن حمید، ابوعامر عقدی، سلیمان بن بلال، عبداللہ بن دینار، ابوصالح
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ایمان
کی کچھ اوپر ستر شاخیں ہیں اور حیاء بھی ایمان ہی کی ایک شاخ ہے۔
________________________________
صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 156
زہیر بن حرب، جریر، سہل، عبداللہ بن دینار،
ابوصالح، حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ایمان
کی کچھ اوپر ستر یا کچھ اوپر ساٹھ شاخیں ہیں جن میں سب سے بڑھ کر لَا اِلٰہ اِلَّا
اللہ کا قول ہے اور سب سے ادنیٰ تکلیف دہ چیز کو راستہ سے دور کر دینا ہے اور حیاء
بھی ایمان کی ایک شاخ ہے۔
________________________________
سنن ابوداؤد:جلد سوم:حدیث نمبر 1272
موسی بن اسماعیل، حماد، سہیل بن ابوصالح، عبداللہ
بن دینار، حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ایمان
کے ستر سے کچھ اوپر شعبے ہیں ان میں سب سے افضل شعبہ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ
کہنا ہے اور سب سے ادنیٰ شعبہ ایمان کا یہ ہے کہ راستہ سے ہڈی ہٹائی جائے اور حیاء
ایمان کا ایک شعبہ ہے۔
________________________________
سنن نسائی:جلد سوم:حدیث نمبر 1308
سعید بن یحیی بن سعید الاموی، وہ اپنے والد سے،
ابوبردہ، برید بن عبداللہ بن ابوبردہ، ابوبردہ، ابوموسی سے روایت ہے کہ میں نے عرض
کیا یا رسول اللہ! کونسا اسلام افضل ہے؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس سے (دوسرے)
مسلمان اس کے ہاتھ اور اس کی زبان سے بچیں (محفوظ رہیں)۔
________________________________
سنن نسائی:جلد سوم:حدیث نمبر 1309
قتیبہ، لیث، یزید بن ابوحبیب، ابوخیر، عبداللہ بن
عمر ؓ
سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول کریم ﷺ سے دریافت کیا کہ کونسا اسلام افضل
ہے آپ ﷺ نے فرمایا کھانا کھلانا (غرباء اور محتاجوں کو) اور ہر ایک کو سلام کرنا
چاہے اس کو پہچانتا ہو یا نہ پہچانتا ہو۔
________________________________
سنن نسائی:جلد سوم:حدیث نمبر 1310
محمد بن عبداللہ بن عمار، معافی، ابن عمران، حنظلہ
بن ابوسفیان، عکرمہ بن خالد، ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے ان سے کہا کہ تم
جہاد نہیں کرتے۔ انہوں نے عرض کیا کہ میں نے رسول کریم ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے
کہ اسلام کی پانچ بنیادیں ہیں (کہ جن پر اسلام قائم ہے) پہلے گواہی دینا اس بات کی
کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے دوسرے یہ کہ نماز ادا کرنا تیسرے
زکوہ ادا کرنا چوتھے حج کرنا پانچویں روزے رکھنا ماہ رمضان کے۔
________________________________
جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 522
ابوکریب، وکیع، سفیان، سہیل بن ابی صالح، عبداللہ
بن دینار، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ایمان کے
ستّر سے زیادہ دروازے ہیں ان میں سے سب سے ادنیٰ تکلیف دہ چیز کو راستے سے ہٹانا
ہے اور سب سے بلند دروازہ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہنا ہے یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
سہیل بن دینار اور ابوصالح حضرت ابوہریرہ ؓ سے اسی طرح روایت کیا ہے۔ عمارہ بن غزیہ یہ حدیث
ابوصالح سے وہ ابوہریرہ ؓ اور وہ نبی کریم ﷺ سے نقل کرتے ہیں کہ ایمان کے
چونسٹھ دروازے ہیں۔ ہم سے یہ حدیث قتیبہ نے بواسطہ بکرین مضر، عمارہ بن غزیہ اور
ابوصالح حضرت ابوہریرہ ؓ مرفوعاً بیان کی۔
________________________________
سنن ابن ماجہ:جلد اول:حدیث نمبر 57
علی بن محمد طنافسی، وکیع، سفیان، سہیل بن ابی
سالح، عبداللہ بن دینار، ابوصالح حضرت ابوہریرہ
ؓ مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے
ارشاد فرمایا ایمان کے کچھ اوپر ساٹھ یا ستر باب ہیں سب سے کم تکلیف دہ چیز کا
راستہ سے ہٹانا ہے اور سب سے زیادہ اور ارفع لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کا کہنا ہے
اور حیاء (بھی) ایمان کا حصہ ہے۔
________________________________
موطا امام مالک:جلد اول:حدیث نمبر 45
سوید بن النعمان سے روایت ہے کہ وہ ساتھ نکلے رسول
اللہ ﷺ کے جس سال جنگ خبیر ہوئی یہاں تک کہ جب پہنچے صہبا میں پیچھے کی جانب خبیر
سے مدینہ کی طرف اترے رسول اللہ ﷺ ۔ پھر عصر کی نماز پڑھی اور مانگا آپ ﷺ نے توشہ
تو نہ آیا مگر ستو پس حکم کیا آپ ﷺ نے اس کے کھولنے کا سو کھولا گیا پھر کھایا
رسول اللہ ﷺ نے اور ہم لوگوں نے پھر کھڑے ہوئے آپ ﷺ نماز مغرب کے لئے کلی کی اور
ہم نے بھی کلیاں کر لیں پھر نماز پڑھی آپ ﷺ نے اور وضو نہ کیا ۔
________________________________
مسند احمد:جلد سوم:حدیث نمبر 1292
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جناب
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مصوروں کو قیامت کے دن عذاب میں مبتلا کیا جائے گا
اور ان سے کہا جائے گا کہ جنہیں تم نے بنایا تھا ان میں روح بھی پھونکو اور انہیں
زندگی بھی دو۔
________________________________
مسند احمد:جلد سوم:حدیث نمبر 706
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جناب
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مصوروں کو قیامت کے دن عذاب میں مبتلا کیا جائے گا
اور ان سے کہا جائے گا کہ جنہیں تم نے بنایا تھا ان میں روح بھی پھونکو اور انہیں
زندگی بھی دو۔
________________________________
مسند احمد:جلد سوم:حدیث نمبر 1596
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جناب
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مصوروں کو قیامت کے دن عذاب میں مبتلا کیا جائے گا اور ان
سے کہا جائے گا کہ جنہیں تم نے بنایا تھا ان میں روح بھی پھونکو اور انہیں زندگی
بھی دو۔
________________________________
مسند احمد:جلد سوم:حدیث نمبر 1746
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم
ﷺ نے فرمایا جو شخص بھی تصویر سازی کرتا ہے اس سے قیامت کے دن کہا جائے گا کہ جنہیں
تم نے بنایا تھا ان میں روح بھی پھونکو اور انہیں زندگی بھی دو۔
________________________________
مسند احمد:جلد سوم:حدیث نمبر 1765
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جناب
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مصوروں کو قیامت کے دن عذاب میں مبتلا کیا جائے گا کہ جنہیں
تم نے بنایا تھا ان میں روح بھی پھونکو اور انہیں زندگی بھی دو۔
________________________________
مسند احمد:جلد سوم:حدیث نمبر 1829
لیث رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں
سالم رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوا اس وقت وہ ایک تکیے سے ٹیک لگائے ہوئے
تھے جس پر کچھ پرندوں اور وحشی جانوروں کی تصویریں بنی ہوئی تھیں میں نے عرض کیا
کہ کیا یہ مکروہ نہیں ہے؟ انہوں نے فرمایا نہیں ناپسندیدہ وہ تصویریں ہیں جنہیں
نصب کیا گیا ہو اور ان کے متعلق میرے والد صاحب نے نبی کریم ﷺ کی یہ حدیث بیان کی
ہے کہ جو شخص تصویر سازی کرتا ہے اسے عذاب میں مبتلا کیا جائے گا راوی حفص نے ایک
مرتبہ یوں کہا تھا کہ اسے اس میں روح پھونکنے کا مکلف بنایا جائے گا لیکن وہ اس میں
روح پھونک نہیں سکے گا۔
________________________________
مسند احمد:جلد چہارم:حدیث نمبر 1749
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم
ﷺ نے فرمایا ایمان کے چونسٹھ شعبے ہیں جن میں سب سے افضل اور اعلیٰ لا الہ الا
اللہ کہنا ہے اور سب سے ہلکا شعبہ راستہ سے تکلیف دہ چیز کو ہٹانا ہے۔
________________________________
مسند احمد:جلد چہارم:حدیث نمبر 2172
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم
ﷺ نے فرمایا ایمان کے ستر سے زائد شعبے ہیں، جن میں سب سے افضل اور اعلیٰ "
لاالہ الااللہ" کہنا ہے اور سب سے ہلکا شعبہ راستہ سے تکلیف دہ چیز کو ہٹانا
ہے اور حیاء بھی ایمان کا ایک شعبہ ہے۔
________________________________
مسند احمد:جلد چہارم:حدیث نمبر 2512
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم
ﷺ نے فرمایا حیاء بھی ایمان کا ایک اہم شعبہ ہے۔
________________________________
مسند احمد:جلد چہارم:حدیث نمبر 2550
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم
ﷺ نے فرمایا ایمان کے ستر سے زائد شعبے ہیں جن میں سے سب سے افضل اور اعلیٰ لا الہ
الا اللہ کہنا ہے اور سب سے ہلکا شعبہ راستہ سے تکلیف دہ چیز کو ہٹانا ہے۔
________________________________
مسند احمد:جلد چہارم:حدیث نمبر 2551
ہمارے نسخے میں یہاں صرف لفظ "حدثنا"
لکھا ہوا ہے۔
________________________________
مسند احمد:جلد چہارم:حدیث نمبر 3287
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم
ﷺ نے فرمایا حیاء ایمان کا حصہ ہے اور ایمان کا تعلق جنت سے ہے اور فحش کلامی جفاء
کا حصہ ہے اور جفاء کا تعلق جہنم سے ہے۔
________________________________
مسند احمد:جلد ششم:حدیث نمبر 1643
حضرت سوید بن نعمان جواصحاب شجرہ میں سے تھے کہتے ہیں
کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کسی سفر میں تھے کہ لوگوں کے پاس کھانے کے لئے کچھ نہ تھا انہیں
کچھ ستو ملے جوانہوں نے پھانک لئے اور اس کے اوپر پانی پی لیا پھر پانی سے کلی کی
اور نبی ﷺ نے کھڑے ہو کر انہیں نماز پڑھادی۔
________________________________
مسند احمد:جلد ششم:حدیث نمبر 1826
حضرت سوید بن نعمان سے مروی ہے کہ فتح خیبر کے سال
ہم لوگ نبی ﷺ کے ہمراہ روانہ ہوئے جب ہم لوگ مقام صہباء میں پہنچے اور نبی ﷺ عصر کی
نماز پڑھا چکے تو کھانا منگوایا تو کھانے میں صرف ستو ہی پیش کئے گئے لوگوں نے وہی
پھانک لئے اور اس کے اوپر پانی پی لیا۔ پھر پانی سے کلی کی اور نبی ﷺ نے کھڑے ہو
کر انہیں نماز پڑھائی۔
________________________________
مسند احمد:جلد ہشتم:حدیث نمبر 601
حضرت ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک
مرتبہ نبی کریم ﷺ نے وادی بطحاء میں اپنے سامنے نیزہ گاڑ کر ظہر اور عصر کی دو
رکعتیں پڑھیں اور اس نیزے کے آگے سے عورتیں اور گدھے گذرتے رہے۔
________________________________
مسند احمد:جلد ہشتم:حدیث نمبر 602
حضرت ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک
مرتبہ نبی کریم ﷺ نے وادی بطحاء میں اپنے سامنے نیزہ گاڑ کر ظہر اور عصر کی دو
رکعتیں پڑھیں اور اس نیزے کے آگے سے عورتیں اور گدھے گذرتے رہے۔
________________________________
مسند احمد:جلد ہشتم:حدیث نمبر 604
حضرت ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک
مرتبہ نبی کریم ﷺ نے وادی بطحاء میں اپنے سامنے نیزہ گاڑ کر ظہر اور عصر کی دو
رکعتیں پڑھیں اور اس نیزے کے آگے سے عورتیں اور گدھے گذرتے رہے۔
________________________________
مسند احمد:جلد ہشتم:حدیث نمبر 605
حضرت ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک
مرتبہ نبی کریم ﷺ نے وادی بطحاء میں اپنے سامنے نیزہ گاڑ کر ظہر اور عصر کی دو
رکعتیں پڑھیں ۔
________________________________
مسند احمد:جلد ہشتم:حدیث نمبر 607
حضرت ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک
مرتبہ نبی کریم ﷺ نے وادی بطحاء میں اپنے سامنے نیزہ گاڑ کر ظہر اور عصر کی دو
رکعتیں پڑھیں اور اس نیزے کے آگے سے عورتیں اور گدھے گذرتے رہے۔
________________________________
مسند احمد:جلد ہشتم:حدیث نمبر 608
حضرت ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک
مرتبہ نبی کریم ﷺ نے وادی بطحاء میں اپنے سامنے نیزہ گاڑ کر ظہر اور عصر کی دو
رکعتیں پڑھیں ۔
________________________________
مسند احمد:جلد ہشتم:حدیث نمبر 609
حضرت ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک
مرتبہ نبی کریم ﷺ نے سرخ جوڑے میں ملبوس ہو کر وادی بطحاء میں اپنے سامنے نیزہ گاڑ
کر ظہر اور عصر کی دو رکعتیں پڑھیں اور اس نیزے کے آگے سے عورتیں اور گدھے گذرتے
رہے۔
________________________________
مسند احمد:جلد ہشتم:حدیث نمبر 610
حضرت ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک
مرتبہ نبی کریم ﷺ نے وادی بطحاء میں اپنے سامنے نیزہ گاڑ کر ظہر اور عصر کی دو
رکعتیں پڑھیں ۔ اور میں نے نبی کریم ﷺ کے نچلے ہونٹ کے بالوں میں چند سفید بال دیکھے
۔
________________________________
مسند احمد:جلد ہشتم:حدیث نمبر 611
حضرت ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک
مرتبہ نبی کریم ﷺ نے وادی بطحاء میں اپنے سامنے نیزہ گاڑ کر ظہر اور عصر کی دو
رکعتیں پڑھیں ۔
________________________________
مسند احمد:جلد ہشتم:حدیث نمبر 613
حضرت ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک
مرتبہ نبی کریم ﷺ نے وادی بطحاء میں اپنے سامنے نیزہ گاڑ کر ظہر اور عصر کی دو
رکعتیں پڑھیں ۔
________________________________
مسند احمد:جلد ہشتم:حدیث نمبر 615
حضرت ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن
دوپہر کے وقت نبی کریم ﷺ نکلے اور وضو فرمایا لوگ بقیہ ماندہ وضو کے پانی کو اپنے
جسم پر ملنے لگے پھر نبی کریم نے اپنے سامنے نیزہ گاڑ کر ظہر کی دو رکعتیں پڑھائیں
۔
________________________________
مسند احمد:جلد ہشتم:حدیث نمبر 616
حضرت ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک
مرتبہ نبی کریم ﷺ نے وادی منٰی میں اپنے سامنے نیزہ گاڑ کر ہمیں دو رکعتیں پڑھائیں
۔
________________________________
مسند احمد:جلد ہشتم:حدیث نمبر 617
حضرت ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے
حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو ایک مرتبہ اذان دیتے ہوئے دیکھا وہ گھوم رہے تھے اور
کبھی اس طرف منہ کرتے اور کبھی اس طرف منہ کرتے اور کبھی اس طرف اس دوران انہوں نے
اپنی انگلیاں کانوں میں دے رکھی تھیں نبی کریم ﷺ اس وقت ایک سرخ رنگ کے خیمے میں
تھے جو غالباً چمڑے کا تھا پھر حضرت بلال رضی اللہ عنہ ایک نیزہ لے کر نکلے اور نبی
کریم ﷺ کے سامنے اسے گاڑ دیا اور نبی کریم ﷺ نماز پڑھانے لگے اور آپ ﷺ کے سامنے سے
کتے ، عورتیں اور گدھے گذرتے رہے اس وقت نبی کریم ﷺ نے سرخ رنگ کا جو ڑا پہن رکھا
تھا اور یوں محسوس ہوتا ہے کہ نبی کریم ﷺ کی پنڈلیوں کی سفیدی اور چمک اب بھی میری
آنکھوں کے سامنے ہے اور میں اسے دیکھ رہا ہوں ۔
________________________________
مسند احمد:جلد ہشتم:حدیث نمبر 618
حضرت ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے
نبی کریم ﷺ کا ایک خیمہ دیکھا جو چمڑے کا تھا اور سرخ رنگ کا تھا اور میں نے حضرت
بلال رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ وضو کا پانی لے آئے لوگ اس کی طرف دوڑے جسے وہ
پانی مل گیا اس نے اپنے اوپر اسے مل لیا اور جسے نہیں ملا اس اپنے ساتھی کے ہاتھوں
کی تری لے لی ، پھر میں نے دیکھا کہ نبی کریم ﷺ سرخ رنگ کے ایک جوڑے میں اپنی پنڈلیوں
سے تہبند کو اونچا کئے ہوئے نکلے ، پھر حضرت بلال رضی اللہ عنہ ایک نیزہ لے کر
نکلے اور نبی کریم ﷺ کے سامنے اسے گاڑ دیا اور نبی کریم ﷺ نماز پڑھانے لگے اور آپ ﷺ
کے سامنے سے کتے ، عورتیں اور گدھے گذرتے رہے۔
________________________________
مسند احمد:جلد ہشتم:حدیث نمبر 619
حضرت ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک
مرتبہ نبی کریم ﷺ نے اپنے سامنے نیزہ گاڑ کر نماز پڑھائی جبکہ اس کے آگے گذرگاہ رہی۔
________________________________
مسند احمد:جلد ہشتم:حدیث نمبر 620
حضرت ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے
نبی کریم ﷺ کا ایک خیمہ دیکھا جو چمڑے کا تھا اور سرخ رنگ کا تھا اور میں نے حضرت
بلال رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ وضو کا پانی لے آئے لوگ اس کی طرف دوڑے جسے وہ
پانی مل گیا اس نے اپنے اوپر اسے مل لیا اور جسے نہیں ملا اس اپنے ساتھی کے ہاتھوں
کی تری لے لی ، پھر میں نے دیکھا کہ نبی کریم ﷺ سرخ رنگ کے ایک جوڑے میں اپنی پنڈلیوں
سے تہبند کو اونچا کئے ہوئے نکلے ، پھر حضرت بلال رضی اللہ عنہ ایک نیزہ لے کر
نکلے اور نبی کریم ﷺ کے سامنے اسے گاڑ دیا اور نبی کریم ﷺ نماز پڑھانے لگے اور آپ ﷺ
کے سامنے سے کتے ، عورتیں اور گدھے گذرتے رہے۔
________________________________
مسند احمد:جلد ہشتم:حدیث نمبر 623
حضرت ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے
نبی کریم ﷺ نے کو منٰی میں دو رکعتیں پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔
________________________________
مسند احمد:جلد ہشتم:حدیث نمبر 625
حضرت ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک
مرتبہ نبی کریم ﷺ نے وادی بطحاء میں اپنے سامنے نیزہ گاڑ کر ظہر اور عصر کی دو دو
رکعتیں پڑھیں اور اس نیزے کے آگے سے عورتیں اور گدھے گذرتے رہے راوی کہتے ہیں کہ
لوگ کھڑے ہو کر نبی کریم ﷺ کا دست مبارک پکڑ کر اپنے چہروں پر ملنے لگے میں نے بھی
اس طرح کیا تو نبی کریم ﷺ کا دست مبارک برف سے زیادہ ٹھنڈا اور مشک سے زیادہ
خوشبودارتھا۔
________________________________
مسند احمد:جلد
ہشتم:حدیث نمبر 627
حضرت ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے
نبی کریم ﷺ کو دیکھا ہے آپ ﷺ کے یہ بال " اشارہ نچلے ہونٹ کے نیچے والے بالوں
کی طرف تھا سفید تھے کسی نے حضرت جحیفہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ اس زمانے میں آپ
کیسے تھے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ میں تیرتراشتا اور اس میں پر لگاتا تھا ۔
________________________________