Sunday, 19 May 2013

Sahih Bukhari - Wahi Ka Bayan - Hadith # 5

Leave a Comment

صحیح بخاری
 وحی کا بیان :
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نزول وحی کس طرح شروع ہوئی، اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ ہم نے تم پر وحی بھیجی جس طرح حضرت نوح علیہ السلام اور ان کے بعد پیغمبروں پر وحی بھیجی ۔

صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 5           حدیث مرفوع        مکررات  17   متفق علیہ 7
حدثنا عبدان قال أخبرنا عبد الله قال أخبرنا يونس عن الزهري ح و حدثنا بشر بن محمد قال  حدثنا عبد الله قال أخبرنا يونس ومعمر  نحوه عن الزهري  أخبرني عبيد الله بن عبد الله عن ابن عباس رضي الله عنهما قال کان رسول الله صلی الله عليه وسلم أجود الناس وکان أجود ما يکون في رمضان حين يلقاه جبريل وکان يلقاه في کل ليلة من رمضان فيدارسه القرآن فلرسول الله صلی الله عليه وسلم أجود بالخير من الريح المرسلة

عبدان، عبداللہ ، یونس، زہری، بشربن محمد، عبداللہ یونس ومعمر، زہری، عبیداللہ بن عبد اللہ, حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما روایت کرتے ہیں، فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سب سے زیادہ سخی تھے اور خاص طور پر رمضان میں جب جبرائیل آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ملتے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سب لوگوں سے زیادہ سخی ہوتے تھے اور جبرائیل آپ سے رمضان کی ہر رات میں ملتے اور قرآن کا دور کرتے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھلائی پہنچانے میں ٹھنڈی ہوا سے بھی زیادہ سخی تھے۔
________________________________
حدثنا عبد الله بن يوسف أخبرنا مالک عن يحيی بن سعيد قال سمعت أبا الحباب سعيد بن يسار يقول سمعت أبا هريرة رضي الله عنه يقول قال رسول الله صلی الله عليه وسلم أمرت بقرية تأکل القری يقولون يثرب وهي المدينة تنفي الناس کما ينفي الکير خبث الحديد

صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 1797    حدیث مرفوع   مکررات  8   متفق علیہ 4 

  عبداللہ بن یوسف، مالک، یحیی بن سعید، ابوالحباب، سعید بن یسار حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے ایسے شہر جانے کا حکم دیا گیا جو دوسرے شہروں کو کھا جائے ، منافق لوگ اس کو یثرب کہتے ہیں اس کا نام مدینہ ہے اور برے لوگوں کو اس طرح دور کردے گا جس طرح بھٹی لوہے کا میل دور کرتی ہے۔________________________________
حدثنا يحيی بن بکير حدثنا الليث عن عقيل عن ابن شهاب قال أخبرني عروة أن عائشة رضي الله عنها أخبرته أن رسول الله صلی الله عليه وسلم يوم خسفت الشمس قام فکبر وقرأ قرائة طويلة ثم رکع رکوعا طويلا ثم رفع رأسه فقال سمع الله لمن حمده وقام کما هو فقرأ قرائة طويلة وهي أدنی من القرائة الأولی ثم رکع رکوعا طويلا وهي أدنی من الرکعة الأولی ثم سجد سجودا طويلا ثم فعل في الرکعة الآخرة مثل ذلک ثم سلم وقد تجلت الشمس فخطب الناس فقال في کسوف الشمس والقمر إنهما آيتان من آيات الله لا يخسفان لموت أحد ولا لحياته فإذا رأيتموهما فافزعوا إلی الصلاة

صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 463    حدیث متواتر حدیث مرفوع   مکررات  71   متفق علیہ 36 

 یحیی بن بکیر لیث عقیل ابن شہاب عروہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ جس دن سورج گرہن ہوا تو رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (نماز کے لئے) کھڑے ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے تکبیر (تحریمہ) کہی اور بہت طویل قرأت کی پھر بہت طویل رکوع کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (رکوع سے) سر اٹھایا کہا سمع اللہ لمن حمدہ اور اسی طرح کھڑے رہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے طویل قرأت کی جو پہلی قرأت سے کچھ کم تھی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے طویل رکوع کیا جو پہلے رکوع سے کچھ کم تھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت طویل سجدہ کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری رکعت میں بھی ایسا ہی کیا اس کے بعد سلام پھیر دیا اس وقت آفتاب صاف ہوگیا تھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے لوگوں کے سامنے خطبہ دیتے ہوئے چاند اور سورج کے گرہن کے متعلق فرمایا کہ یہ اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں کسی کی موت و زندگی کی وجہ سے گرہن نہیں ہوتے لہذا جب تم ان دونوں کو گرہن دیکھو تو نماز کی طرف جھک پڑو۔

________________________________
حدثنا ثابت بن محمد حدثنا سفيان عن الأعمش عن عبد الله بن مرة عن مسروق عن عبد الله رضي الله عنه عن النبي صلی الله عليه وسلم ح وعن سفيان عن زبيد عن إبراهيم عن مسروق عن عبد الله عن النبي صلی الله عليه وسلم قال ليس منا من ضرب الخدود وشق الجيوب ودعا بدعوی الجاهلية

صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 778    حدیث مرفوع   مکررات  17   متفق علیہ 6 

 ثابت بن محمد سفیان اعمش عبداللہ بن مرہ مسروق حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ جو شخص (غمی و ماتم میں) اپنے رخساروں کو پیٹے اور گریبان پھاڑے اور جاہلیت کے لوگوں کی طرح گفتگو کرے تو وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

________________________________
حدثنا يحيی بن بکير حدثنا الليث عن عقيل عن ابن شهاب ح و حدثني عبد الله بن محمد حدثنا عبد الرزاق أخبرنا معمر قال الزهري فأخبرني أبو سلمة بن عبد الرحمن عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما قال سمعت النبي صلی الله عليه وسلم وهو يحدث عن فترة الوحي فقال في حديثه فبينا أنا أمشي إذ سمعت صوتا من السمائ فرفعت رأسي فإذا الملک الذي جائني بحرائ جالس علی کرسي بين السمائ والأرض فجئثت منه رعبا فرجعت فقلت زملوني زملوني فدثروني فأنزل الله تعالی يا أيها المدثر إلی والرجز فاهجر قبل أن تفرض الصلاة وهي الأوثان

صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 2140    حدیث مرفوع   مکررات  24   متفق علیہ 22 

یحیی بن بکیر، لیث، عقیل ابن شہاب، دوسری سند عبداللہ بن محمد، عبدالرزاق، معمر، زہری، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا جب کہ آپ وحی کے رکنے کا حال بیان فرما رہے تھے آپ نے فرمایا کہ اس دوران کہ میں چل رہا تھا میں نے آسمان سے ایک آواز سنی سر اٹھایا تو وہ فرشتہ نظر آیا جو میرے پاس حرا میں آیا تھا آسمان اور زمین کے درمیان کرسی پر بیٹھا ہوا تھا مجھ پر اس سے خوف طاری ہوگیا۔ میں لوٹ کر واپس آیا تو میں نے کہا کہ مجھ کو کمبل اڑھا دو مجھ کو کمبل اڑھا دو لوگوں نے مجھے کمبل اڑھایا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت (يٰ اَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ۔قُمْ فَاَنْذِرْ) 74۔ المدثر : 1۔2) تک نازل فرمائی یہ نماز فرض ہونے سے پہلے کا واقعہ ہے۔ اور رجز سے مراد بت ہے اور آیت وَالرِّجْزَ فَاهْجُرْ میں بعض کے نزدیک رجز اور رجس کے معنی عذاب کے ہیں۔

________________________________
و حدثناه أبو کريب حدثنا ابن مبارک عن يونس ح و حدثنا عبد بن حميد أخبرنا عبد الرزاق أخبرنا معمر کلاهما عن الزهري بهذا الإسناد نحوه

صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 1509    حدیث مرفوع   مکررات  17   متفق علیہ 7 

 ابوکریب ابن مبارک یونس عبد حمید عبدالرزاق، معمر، حضرت زہری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اسی سند کے ساتھ مذکورہ حدیث مبارکہ کی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔

________________________________
حدثنا سعيد بن منصور وأبو الربيع قالا حدثنا حماد بن زيد عن ثابت البناني عن أنس بن مالک قال خدمت رسول الله صلی الله عليه وسلم عشر سنين والله ما قال لي أفا قط ولا قال لي لشي لم فعلت کذا وهلا فعلت کذا زاد أبو الربيع ليس مما يصنعه الخادم ولم يذکر قوله والله

صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 1510    حدیث مرفوع   مکررات  15   متفق علیہ 12 

 سعید بن منصور، ابوربیع حماد بن زید ثابت ، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دس سال تک خدمت کا شرف حاصل ہوا اللہ کی قسم آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کبھی بھی اف تک نہیں فرمایا اور نہ ہی کبھی یہ فرمایا کہ تو نے یہ کام کیوں کیا اور یہ کام کیوں نہیں کیا۔ حضرت ابوالربیع نے یہ الفاظ زائد کہے ہیں کہ جو کام خادم کو کرنا چاہئے اور وَاللَّهِ کا لفظ ذکر نہیں کیا۔

________________________________
أخبرنا سليمان بن داود عن ابن وهب قال أخبرني يونس عن ابن شهاب عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة أن عبد الله بن عباس کان يقول کان رسول الله صلی الله عليه وسلم أجود الناس وکان أجود ما يکون في رمضان حين يلقاه جبريل وکان جبريل يلقاه في کل ليلة من شهر رمضان فيدارسه القرآن قال کان رسول الله صلی الله عليه وسلم حين يلقاه جبريل عليه السلام أجود بالخير من الريح المرسلة

سنن نسائی:جلد دوم:حدیث نمبر 6    حدیث مرفوع   مکررات  17   متفق علیہ 7 

 سلیمان بن داؤد، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبة، عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمام حضرات سے زیادہ سخاوت کرنے والے تھے اور ماہ رمضان المبارک میں جس وقت حضرت جبرائیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ملاقات فرماتے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس ماہ مبارک میں عام دنوں سے زیادہ سخاوت فرماتے اور حضرت جبرائیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ماہ رمضان میں ملاقات فرماتے اور حضرت جبرائیل علیہ السلام ماہ رمضان المبارک کی ہر ایک رات میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ملاقات فرماتے تھے اور تلاوت قرآن فرماتے۔ راوی نے بیان کیا کہ جس وقت حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت جبرائیل علیہ السلام سے ملاقات فرماتے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سخاوت میں چلتی ہوئی ہوا سے زیادہ ہوتے۔

________________________________
أخبرنا محمد بن إسمعيل البخاري قال حدثني حفص بن عمر بن الحارث قال حدثنا حماد قال حدثنا معمر والنعمان بن راشد عن الزهري عن عروة عن عاشة قالت ما لعن رسول الله صلی الله عليه وسلم من لعنة تذکر کان إذا کان قريب عهد بجبريل عليه السلام يدارسه کان أجود بالخير من الريح المرسلة قال أبو عبد الرحمن هذا خطأ والصواب حديث يونس بن يزيد وأدخل هذا حديثا في حديث

سنن نسائی:جلد دوم:حدیث نمبر 7    حدیث مرفوع   مکررات  17   متفق علیہ 7 

 محمد بن اسماعیل بخاری، حفص بن عمر بن حارث، حماد، معمرو نعمان بن راشد، زہری، عروة، عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کوئی بھی لعنت ایسی نہیں فرمائی جو کہ نقل کی جائے اور جس وقت حضرت جبرائیل علیہ السلام کا زمانہ آتا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چھٹی ہوئی ہوا سے زیادہ سخی ہوتے۔ حضرت ابوعبدالرحمن نسائی نے بیان فرمایا کہ یہ روایت غلط ہے اور صحیح حضرت انس بن یزید کی روایت ہے جو کہ اوپر بیان ہو چکی ہے اور اس روایت میں ایک دوسری حدیث شامل کی گئی ہے۔

________________________________
حدثنا يعلى حدثنا محمد بن إسحاق عن الزهري عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة عن ابن عباس قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعرض الكتاب على جبريل عليه السلام في كل رمضان فإذا أصبح رسول الله صلى الله عليه وسلم من الليلة التي يعرض فيها ما يعرض أصبح وهو أجود من الريح المرسلة لا يسأل عن شي إلا أعطاه فلما كان في الشهر الذي هلك بعده عرض عليه عرضتين

مسند احمد:جلد دوم:حدیث نمبر 198    حدیث مرفوع   مکررات  17   متفق علیہ 7 

 حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر رمضان میں حضرت جبرئیل علیہ السلام کے ساتھ قرآن کریم کا دور فرماتے تھے، جس رات کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت جبرئیل علیہ السلام کو قرآن کریم سناتے، اس کی صبح کو آپ تیز چلنے والی ہوا سے بھی زیادہ سخی ہو جاتے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جو بھی مانگا جاتا، آپ وہ عطاء فرما دیتے اور جس سال رمضان کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال مبارک ہوا اس سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبرئیل علیہ السلام کو دو مرتبہ قرآن کریم سنایا تھا۔

________________________________
حدثنا محمد بن سابق حدثنا إسرايل عن إبراهيم بن مهاجر عن مجاهد عن ابن عباس قال قال أي القراتين كانت أخيرا قراة عبد الله أو قراة زيد قال قلنا قراة زيد قال لا إلا أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يعرض القرآن على جبرايل كل عام مرة فلما كان في العام الذي قبض فيه عرضه عليه مرتين وكانت آخر القراة قراة عبد الله

مسند احمد:جلد دوم:حدیث نمبر 624    حدیث مرفوع   مکررات  17   متفق علیہ 7 

 مجاہد رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے ہم سے پوچھا کہ حتمی قرأت کون سی ہے، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی یا حضرت زید بن ثابت کی؟ ہم نے عرض کیا حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کی، فرمایا نہیں ، دراصل نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر سال جبرئیل علیہ السلام کے ساتھ قرآن کریم کا دور کیا کرتے تھے، جس سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوا اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ دور فرمایا اور حتمی قرأت حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی تھی۔

________________________________
حدثنا عتاب حدثنا عبد الله قال أخبرنا يونس عن الزهري قال حدثني عبيد الله بن عبد الله عن ابن عباس قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم أجود الناس وكان أجود ما يكون في رمضان حين يلقى جبريل وكان جبريل يلقاه في كل ليلة من رمضان فيدارسه القرآن قال فلرسول الله صلى الله عليه وسلم أجود بالخير من الريح المرسلة

مسند احمد:جلد دوم:حدیث نمبر 745    حدیث مرفوع   مکررات  17   متفق علیہ 7 

 حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ سخی انسان تھے، اور اس سے بھی زیادہ سخی ماہ رمضان میں ہوتے تھے جبکہ جبرئیل امین علیہ السلام سے ان کی ملاقات ہوتی اور رمضان کی ہر رات میں حضرت جبرئیل علیہ السلام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قرآن کریم کا دور فرماتے تھے، جس رات کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت جبرئیل علیہ السلام کو قرآن کریم سناتے، اس کی صبح کو آپ صلی اللہ علیہ تیز چلنے والی ہوا سے بھی زیادہ سخی ہو جاتے۔

________________________________
حدثنا يحيى بن آدم حدثنا إسرايل عن إبراهيم بن مهاجر عن مجاهد عن ابن عباس قال كان النبي صلى الله عليه وسلم يعرض القرآن على جبريل في كل سنة مرة فلما كانت السنة التي قبض فيها عرضه عليه مرتين فكانت قراة عبد الله آخر القراة

مسند احمد:جلد دوم:حدیث نمبر 1104    حدیث مرفوع   مکررات  17   متفق علیہ 7 

 حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر سال جبرئیل امین علیہ السلام کے ساتھ قرآن کریم کا دور کیا کرتے تھے، جس سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوا اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ دور فرمایا اور حتمی قراءت حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی تھی۔

________________________________
حدثنا محمد بن عبيد حدثنا محمد بن إسحاق عن ابن شهاب عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة عن ابن عباس قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعرض القرآن في كل رمضان على جبريل فيصبح رسول الله صلى الله عليه وسلم من ليلته التي يعرض فيها ما يعرض وهو أجود من الريح المرسلة لا يسأل عن شي إلا أعطاه حتى كان الشهر الذي هلك بعده عرض فيه عرضتين

مسند احمد:جلد دوم:حدیث نمبر 1115    حدیث مرفوع   مکررات  17   متفق علیہ 7 

 حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر رمضان میں حضرت جبرئیل علیہ السلام کے ساتھ قرآن کریم کا دور فرماتے تھے، جس رات کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت جبرئیل علیہ السلام کو قرآن کریم سناتے، اس کی صبح کو آپ تیز چلنے والی ہوا سے بھی زیادہ سخی ہو جاتے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جو بھی مانگا جاتا، آپ وہ عطاء فرما دیتے اور جس سال رمضان کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال مبارک ہوا اس سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبرئیل علیہ السلام کو دو مرتبہ قرآن کریم سنایا تھا۔

________________________________
حدثنا أبو كامل حدثنا إبراهيم بن سعد حدثنا ابن شهاب عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة عن ابن عباس قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم أجود الناس بالخير وكان أجود ما يكون في رمضان حين يلقاه جبريل وكان يلقاه جبريل كل ليلة في رمضان حتى ينسلخ يعرض عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم القرآن فإذا لقيه جبريل كان رسول الله صلى الله عليه وسلم أجود بالخير من الريح المرسلة

مسند احمد:جلد دوم:حدیث نمبر 1510    حدیث مرفوع   مکررات  17   متفق علیہ 7 

 حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ سخی انسان تھے، اور اس سے بھی زیادہ سخی ماہ رمضان میں ہوتے تھے جبکہ جبرئیل امین علیہ السلام سے ان کی ملاقت ہوتی، اور رمضان کی ہر رات میں حضرت جبرئیل علیہ السلام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قرآن کریم کا دور فرماتے تھے، جس رات کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم جضرت جبرئیل علیہ السلام کو قرآن کریم سناتے، اس کی صبح کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم تیز چلنے والی ہوا سے بھی زیادہ سخی ہو جاتے۔

________________________________
حدثنا عبد الرزاق أخبرنا معمر عن الزهري عن عبيد الله عن ابن عباس قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم أجود البشر فما هو إلا أن يدخل شهر رمضان فيدارسه جبريل صلى الله عليه وسلم فلهو أجود من الريح

مسند احمد:جلد دوم:حدیث نمبر 1550    حدیث مرفوع   مکررات  17   متفق علیہ 7 

 حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمام انسانوں میں سب سے زیادہ سخی تھے، وہ ہر رمضان میں حضرت جبرئیل علیہ السلام کے ساتھ قرآن کریم کے ساتھ قرآن کریم کا دور فرماتے تھے اور تیز چلنے والی ہوا سے بھی زیادہ سخی تھے۔

________________________________
حدثنا عثمان بن عمر حدثنا يونس عن الزهري عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة عن ابن عباس أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان من أجود الناس وأجود ما يكون في رمضان حين يلقاه جبريل يلقاه كل ليلة يدارسه القرآن فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم حين يلقاه جبريل أجود من الريح المرسلة

مسند احمد:جلد دوم:حدیث نمبر 1618    حدیث مرفوع   مکررات  17   متفق علیہ 7 

 حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ سخی انسان تھے، اور اس سے بھی زیادہ سخی ماہ رمضان میں ہوتے تھے جبکہ جبرئیل امین علیہ السلام سے ان کی ملاقات ہوتی، اور رمضان کی ہر رات میں حضرت جبرئیل علیہ السلام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قرآن کریم کا دور فرماتے تھے، جس رات کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت جبرئیل علیہ السلام کو قرآن کریم سناتے، اس کی صبح کو آپ صلی اللہ علیہ تیز چلنے والی ہوا سے بھی زیادہ سخی ہو جاتے۔



0 comments:

Post a Comment