Wednesday, 1 May 2013

Sahih Bukhari - Wahi Ka Bayan - Hadith # 1

Leave a Comment

صحیح بخاری
1 - وحی کا بیان : (6)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نزول وحی کس طرح شروع ہوئی، اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ ہم نے تم پر وحی بھیجی جس طرح حضرت نوح علیہ السلام اور ان کے بعد پیغمبروں پر وحی بھیجی ۔
صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 1         حدیث مرفوع           مکررات  15     متفق علیہ 8
حدثنا الحميدي  قال حدثنا سفيان قال حدثنا يحيی بن سعيد الأنصاري قال  أخبرني محمد بن إبراهيم التيمي أنه سمع علقمة بن وقاص الليثي  يقول سمعت عمر  بن الخطاب رضي الله عنه علی المنبر  يقول  سمعت رسول الله صلی الله عليه وسلم  يقول  إنما الأعمال بالنيات وإنما لامرئ ما نوی فمن کانت هجرته إلی دنيا يصيبها أو إلی امرأة ينکحها فهجرته إلی ما هاجر إليه
حمیدی، سفیان، یحیی بن سعید انصاری، محمد بن ابراہیم تیمی، علقمہ بن وقاص لیثی سے روایت کرتے ہیں کہ وہ فرماتے ہیں میں نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو منبر پر فرماتے ہوئے سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اعمال کے نتائج نیتوں پر موقوف ہیں اور ہر آدمی کو وہی ملے گا جس کی اس نے نیت کی، چنانچہ جس کی ہجرت دنیا کے لئے ہو کہ وہ اسے پائے گا، یا کسی عورت کے لئے ہو، کہ اس سے نکاح کرے تو اس کی ہجرت اسی چیز کی طرف شمار ہوگی جس کے لئے ہجرت کی ہو۔
________________________________
حدثنا عبد الله بن مسلمة قال أخبرنا مالک عن يحيی بن سعيد عن محمد بن إبراهيم عن علقمة بن وقاص عن عمر أن رسول الله صلی الله عليه وسلم قال الأعمال بالنية ولکل امرئ ما نوی فمن کانت هجرته إلی الله ورسوله فهجرته إلی الله ورسوله ومن کانت هجرته لدنيا يصيبها أو امرأة يتزوجها فهجرته إلی ما هاجر إليه
صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 53
 عبداللہ بن مسلمہ، مالک، یحیی بن سعید، محمد بن علقمہ بن وقاص، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (اعمال کے نتیجے) نیت کے موافق ہوتے ہیں اور ہر شخص کے لئے وہی ہے جو وہ نیت کرے، لہذا جس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کے لئے ہو گی، تو اللہ کے ہاں اس کی ہجرت اسی (کام) کے لئے (لکھی جاتی) ہے، جس کے لئے اس نے ہجرت کی ہو اور جس کی ہجرت دنیا کے لئے ہو کہ اسے مل جائے یا کسی عورت کیلئے ہو جس سے وہ نکاح کرے، تو اس کی ہجرت اس بات کے لئے ہو گی، جس کے لئے اس نے ہجرت کی ہو۔
________________________________
حدثني عبد الله بن عبد الوهاب حدثنا بشر بن المفضل حدثنا سعيد بن أبي عروبة عن قتادة عن أنس بن مالک رضي الله عنه أن أهل مکة سألوا رسول الله صلی الله عليه وسلم أن يريهم آية فأراهم القمر شقتين حتی رأوا حرائ بينهما
صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 1101
 عبداللہ بن عبدالوہاب بشر بن مفضل سعید بن ابی عروبہ قتادہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ اہل مکہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک معجزہ طلب کیا تو آپ نے انہیں چاند کے دو ٹکڑے (کر کے) دکھائے حتیٰ کہ انہوں نے حرا پہاڑ کو ان دونوں ٹکڑوں کے درمیان دیکھا یعنی وہ دونوں ٹکڑے اتنے فاصلہ پر ہو گئے تھے کہ حرا پہاڑ ان کے درمیان نظر آ رہا تھا۔
________________________________
حدثنا يحيی بن قزعة حدثنا مالک عن يحيی بن سعيد عن محمد بن إبراهيم بن الحارث عن علقمة بن وقاص عن عمر بن الخطاب رضي الله عنه قال قال النبي صلی الله عليه وسلم العمل بالنية وإنما لامرئ ما نوی فمن کانت هجرته إلی الله ورسوله فهجرته إلی الله ورسوله صلی الله عليه وسلم ومن کانت هجرته إلی دنيا يصيبها أو امرأة ينکحها فهجرته إلی ما هاجر إليه
صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 64
یحیی بن قزعہ، مالک، یحیی بن سعید، محمد بن ابراہیم بن حارث، علقمہ بن وقاص، حضرت عمر بن خطاب کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر عمل نیت پر موقوف ہے، انسان کو اس کی نیت کے مطابق ہی ملتا ہے، تو جس کی ہجرت اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی رضامندی کے لئے ہوگی، تو اس کی ہجرت رضا مندی اللہ ورسول ہوگی اور جس کی ہجرت دنیا حاصل کرنے یا کسی عورت سے نکاح کرنے کے لئے ہوگی، تو اس کی ہجرت کا بدلہ وہی ہے، جس کے لئے اس نے ہجرت کی۔
________________________________
حدثنا آدم بن أبي إياس حدثنا ابن أبي ذئب عن الزهري عن الأعرج عن عبد الله ابن بحينة قال صلی بنا النبي صلی الله عليه وسلم فقام في الرکعتين الأوليين قبل أن يجلس فمضی في صلاته فلما قضی صلاته انتظر الناس تسليمه فکبر وسجد قبل أن يسلم ثم رفع رأسه ثم کبر وسجد ثم رفع رأسه وسلم
صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 1607
آدم بن ابی ایاس، ابن ابی ذہب، زہری، اعرج، عبداللہ بن بحینہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ہم لوگوں کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز پڑھائی اور پہلی دو رکعت میں بیٹھنے سے پہلے کھڑے ہوگئے اور اسی طرح نماز پوری کی جب آپ نماز پوری کر چکے تو لوگوں نے آپ کے سلام کا انتظار کیا آپ نے تکبیر کہی اور سلام سے پہلے سجدہ کیا، پھر اپنا سر اٹھا کر تکبیر اور سجدہ کیا، پھر اپنا سر اٹھایا اور سلام پھیرا۔
________________________________
حدثنا مسدد حدثنا يحيی بن سعيد عن سفيان ومالک بن أنس قالا حدثنا عبد الله بن دينار قال سمعت ابن عمر رضي الله عنهما يقول قال رسول الله صلی الله عليه وسلم إن اليهود إذا سلموا علی أحدکم إنما يقولون سام عليک فقل عليک
صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 1857
مسدد، یحیی ، بن سعید، سفیان ومالک، بن انس، عبداللہ بن دینار، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ان کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ یہود جب تم میں سے کسی کو سلام کرے تو وہ سَامٌ عَلَيْکَ (تجھ پر موت آئے) کہتے ہیں تم بھی وعَلَيْکَ کہو اس کے جواب میں۔
________________________________
حدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب حدثنا مالک عن يحيی بن سعيد عن محمد بن إبراهيم عن علقمة بن وقاص عن عمر بن الخطاب قال قال رسول الله صلی الله عليه وسلم إنما الأعمال بالنية وإنما لامر ما نوی فمن کانت هجرته إلی الله ورسوله فهجرته إلی الله ورسوله ومن کانت هجرته لدنيا يصيبها أو امرأة يتزوجها فهجرته إلی ما هاجر إليه
صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 430
 عبداللہ بن مسلمہ بن قعنب، مالک، یحیی بن سعید، محمد بن ابرہیم، علقمہ بن وقاص، عمر بن خطاب، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اعمال کا دارومدار نیت پر ہے ہر شخص کو وہی ملے گا جس کی اس نے نیت کی پس جس شخص نے ہجرت اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ہے اور جس کی ہجرت دنیا کے لئے ہوئی تو وہ اسے حاصل کرے گا یا عورت کی طرف ہوئی اس سے نکاح کرنے کے لئے ہوئی تو وہ اس سے نکاح کر لے گا پس اس کی ہجرت اسی طرف ہوگی جس طرف ہجرت کرنے کی اس نے نیت کی ہو گی۔
________________________________
حدثنا محمد بن رمح بن المهاجر أخبرنا الليث ح و حدثنا أبو الربيع العتکي حدثنا حماد ابن زيد ح و حدثنا محمد بن المثنی حدثنا عبد الوهاب يعني الثقفي ح و حدثنا إسحق بن إبراهيم أخبرنا أبو خالد الأحمر سليمان بن حيان ح و حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير حدثنا حفص يعني ابن غياث ويزيد بن هارون ح و حدثنا محمد بن العلا الهمداني حدثنا ابن المبارک ح و حدثنا ابن أبي عمر حدثنا سفيان کلهم عن يحيی بن سعيد بإسناد مالک ومعنی حديثه وفي حديث سفيان سمعت عمر بن الخطاب علی المنبر يخبر عن النبي صلی الله عليه وسلم
صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 431
محمد بن رمح بن مہاجر، لیث، ابوربیع عتکی، حماد بن زید، محمد بن مثنی، عبدالوہاب ثقفی، اسحاق بن ابراہیم، ابوخالد احمر، سلیمان بن حیان، محمد بن عبداللہ بن نمیر، حفص بن غیاث، یزید بن ہارون، محمد بن علاء ہمدانی، ابن سفیان، یحیی بن سعید، سفیان، عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ، ان مختلف اسناد سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے لیکن بعض اسانید میں یہ ہے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث منبر پر کھڑے ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی۔
________________________________
حدثنا محمد بن کثير أخبرنا سفيان حدثني يحيی بن سعيد عن محمد بن إبراهيم التيمي عن علقمة بن وقاص الليثي قال سمعت عمر بن الخطاب يقول قال رسول الله صلی الله عليه وسلم إنما الأعمال بالنيات وإنما لکل امر ما نوی فمن کانت هجرته إلی الله ورسوله فهجرته إلی الله ورسوله ومن کانت هجرته لدنيا يصيبها أو امرأة يتزوجها فهجرته إلی ما هاجر إليه
سنن ابوداؤد:جلد دوم:حدیث نمبر 437
محمد بن کثیر، یحیی بن سعید، محمد بن ابراہیم، علقمہ بن وقاص، حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تمام اعمال کا مدار نیت پر ہے اور ہر شخص کو وہی کچھ ملے گا جسکی اس نے نیت کی ہوگی پس جسکی ہجرت اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے ہوگی تو اس کی ہجرت اللہ اور رسول کے لیے سمجھی جائے گی اور جس نے ہجرت حصول دنیا یا کسی عورت سے نکاح کے لیے کی ہوگی تو اس کی ہجرت اس کے لیے سمجھی جائے گی جس کی خاطر اس نے ہجرت کی ہے
________________________________
أخبرنا يحيی بن حبيب بن عربي عن حماد والحارث بن مسکين قراة عليه وأنا أسمع عن ابن القاسم حدثني مالک ح و أخبرنا سليمان بن منصور قال أنبأنا عبد الله بن المبارک واللفظ له عن يحيی بن سعيد عن محمد بن إبراهيم عن علقمة بن وقاص عن عمر بن الخطاب رضي الله عنه قال قال رسول الله صلی الله عليه وسلم إنما الأعمال بالنية وإنما لامر ما نوی فمن کانت هجرته إلی الله وإلی رسوله فهجرته إلی الله وإلی رسوله ومن کانت هجرته إلی دنيا يصيبها أو امرأة ينکحها فهجرته إلی ما هاجر إليه
سنن نسائی:جلد اول:حدیث نمبر 76
یحیی بن حبیب بن عربی ، حماد و حارث بن مسکین ، ابن قاسم ، مالک، سلیمان بن منصور ، عبداللہ بن مبارک ، یحیی بن سعید، محمد بن ابراہیم ، علقمہ بن وقاص ، حضرت عمر سے روایت ہے کہ جناب رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اعمال کا اعتبار (دراصل) نیت پر ہے اور ہر ایک شخص کے لئے وہی ہے جس کی اس نے نیت کی ہے (یعنی کوئی برا عمل ثواب کا اہل نہیں ہے اور برے کام کرنے والے کو اجر نہ مل سکے گا) تو جس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ہوگی وہ شخص عند اللہ اجر و ثواب کا مستحق ہے اور جس کی ہجرت دنیا کے لئے ہوئی کہ (وہ یہ نیت کرے کہ میں اس عورت کو حاصل کر لوں) تو اس کی نیت اسی کے لئے ہے کہ جس کے لئے اس نے ہجرت کی یعنی دنیا عورت کے حاصل کرنے کی نیت سے وہ نیت اللہ اور اس کے رسول کی رضامندی کے لئے نیت شمار نہ ہوگی۔
________________________________
أخبرنا عمرو بن منصور قال حدثنا عبد الله بن مسلمة قال حدثنا مالک والحارث بن مسکين قراة عليه وأنا أسمع عن ابن القاسم قال أخبرني مالک عن يحيی بن سعيد عن محمد بن إبراهيم عن علقمة بن وقاص عن عمر بن الخطاب رضي الله عنه وفي حديث الحارث أنه سمع عمر يقول قال رسول الله صلی الله عليه وسلم إنما الأعمال بالنية وإنما لامر ما نوی فمن کانت هجرته إلی الله ورسوله فهجرته إلی الله ورسوله ومن کانت هجرته لدنيا يصيبها أو امرأة يتزوجها فهجرته إلی ما هاجر إليه
سنن نسائی:جلد دوم:حدیث نمبر 1376
عمرو بن منصور، عبداللہ بن مسلمہ، مالک و حارث بن مسکین، ابن قاسم، مالک، یحیی بن سعید، محمد بن ابراہیم، علقمہ بن وقاص، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم نے ارشاد فرمایا (بندہ کے) اعمال نیت کے ساتھ ہی معتبر ہیں اور مقصد میں وہی کامیاب ہوگا جو کہ نیت کرے تو جس کسی کا مکان سے ہجرت کرنا اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جانب سے ہے تو اس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جانب سے کی جائے گی یعنی اللہ اور اس کی رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جانب ہجرت کرنے کا ثواب پائے گا اور جس شخص کی ہجرت دنیا کے واسطے ہے تو اس شخص کو دنیا حاصل ہوگی اور اگر عورت کے واسطے اگر کسی کی ہجرت ہوئی تو اس شخص کو بیوی حاصل ہو جائے گی اور دراصل کسی کا اپنے گھر بار وطن سے ہجرت کرنا جس ارادہ سے ہوگا تو اس کو وہ ہی چیز ملے گی کہ جس کے لیے اس نے یہ ہجرت کی ہے۔


________________________________
أخبرنا إسحق بن إبراهيم قال أنبأنا سليمان بن حيان قال حدثنا يحيی بن سعيد عن محمد بن إبراهيم عن علقمة بن وقاص عن عمر بن الخطاب عن النبي صلی الله عليه وسلم قال إنما الأعمال بالنية وإنما لامر ما نوی فمن کانت هجرته إلی الله ورسوله فهجرته إلی الله ورسوله ومن کانت هجرته لدنيا يصيبها أو امرأة يتزوجها فهجرته إلی ما هاجر إليه
سنن نسائی:جلد سوم:حدیث نمبر 124
اسحاق بن ابراہیم، سلیم بن حیان، یحیی بن سعید، محمد بن ابراہیم، علقمہ بن وقاص، حضرت عمر بن خطاب سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کوئی کام ہو تو اس میں نیت کا اعتبار ہے اور انسان کو وہ ہی شے ملے گی جس کی اس کی نیت ہوگی جس وقت یہ بات معلوم ہوئی تو جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی جانب ہجرت کرے گا یعنی مکان اور دنیا کو خداوند قدوس کی رضامندی کے واسطے چھوڑے تو اس کا یہ عمل خداوند قدوس کے واسطے ہوگا اور جو شخص دنیا کے واسطے ہجرت کرے یعنی اس خیال سے ہجرت کرے کہ میں اگر ہجرت کروں گا تو مال دولت مجھ کو حاصل ہوگا یا عورت کے واسطے کہ اس سے شادی کروں گا تو اس کی ہجرت ان ہی اشیاء کے واسطے ہوگی یعنی عورت کی اور دنیا کی طرف تو اب اس کو کچھ ملنے والا نہیں ہے بہر حال عمل میں خالص نیت کا ہونا ضروری ہے ایسا ہی قسم میں نیت معتبر ہے کیونکہ قسم بھی ایک عمل ہے۔
________________________________
حدثنا محمد بن المثنی حدثنا عبد الوهاب الثقفي عن يحيی بن سعيد عن محمد بن إبراهيم عن علقمة بن وقاص الليثي عن عمر بن الخطاب قال قال رسول الله صلی الله عليه وسلم إنما الأعمال بالنية وإنما لامر ما نوی فمن کانت هجرته إلی الله وإلی رسوله فهجرته إلی الله وإلی رسوله ومن کانت هجرته إلی دنيا يصيبها أو امرأة يتزوجها فهجرته إلی ما هاجر إليه قال أبو عيسی هذا حديث حسن صحيح وقد روي عن مالک بن أنس وسفيان الثوري وغير واحد من الأمة هذا عن يحيی بن سعيد ولا نعرفه إلا من حديث يحيی بن سعيد الأنصاري قال قال عبد الرحمن بن مهدي ينبغي أن نضع هذا الحديث في کل باب
جامع ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 1716
محمد بن مثنی، عبدالوہاب ثقفی، یحیی بن سعید، محمد بن ابراہیم، علقمہ بن وقاص لیثی، حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اعمال کا دار ومدار نیتوں پر ہے اور ہر شخص کو نیت کے مطابق ہی ثواب ملتا ہے۔ پس جس نے اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ہجرت کی اس نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے (ہجرت) کی اور جس نے دنیا کے حصول یا کسی عورت سے شادی کی غرض سے ہجرت کی اس کی ہجرت اس کے لیے ہے جس کے لئے اس نے کی ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اس حدیث کو مالک بن انس  رضی اللہ تعالیٰ عنہ ، سفیان ثوری اور کئی آئمہ حدیث یحیی بن سعید کی روایت سے جانتے ہیں۔
________________________________
حدثنا سفيان عن يحيى عن محمد بن إبراهيم التيمي عن علقمة بن وقاص قال سمعت عمر رضي الله عنه يقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول إنما الأعمال بالنية ولكل امر ما نوى فمن كانت هجرته إلى الله عز وجل فهجرته إلى ما هاجر إليه ومن كانت هجرته لدنيا يصيبها أو امرأة ينكحها فهجرته إلى ما هاجر إليه
مسند احمد:جلد اول:حدیث نمبر 163
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اعمال کا دارومدار تو نیت پر ہے اور ہر انسان کو وہی ملے گا جس کی اس نے نیت کی ہو، سو جس شخص کی ہجرت اللہ کی طرف ہو، تو وہ اس کی طرف ہی ہوگی جس کی طرف اس نے ہجرت کی، اور جس کی ہجرت حصول دنیا کے لئے ہو یا کسی عورت سے نکاح کی خاطر ہو تو اس کی ہجرت اس چیز کی طرف ہوگی جس کی طرف اس نے کی۔

________________________________
حدثنا يزيد أنبأنا يحيى بن سعيد أن محمد بن إبراهيم أخبره أنه سمع علقمة بن وقاص الليثي يقول إنه سمع عمر بن الخطاب رضي الله عنه وهو يخطب الناس وهو يقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول إنما العمل بالنية وإنما لامر ما نوى فمن كانت هجرته إلى الله وإلى رسوله فهجرته إلى الله وإلى رسوله ومن كانت هجرته لدنيا يصيبها أو امرأة يتزوجها فهجرته إلى ما هاجر إليه
مسند احمد:جلد اول:حدیث نمبر 283
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اعمال کا دارومدار تو نیت پر ہے اور ہر انسان کو وہی ملے گا جس کی اس نے نیت کی ہو، سو جس شخص کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہو، تو اس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول ہی کی طرف ہوگی، اور جس کی ہجرت حصول دنیا کے لئے ہو یا کسی عورت سے نکاح کی خاطر ہو تو اس کی ہجرت اس چیز کی طرف ہوگی جس کی طرف اس نے کی۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭




0 comments:

Post a Comment